جس معاشرے میں ہم رہتے ہیں اور ہمارا مذہب ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد دونوں کو الگ الگ کر دیا گیا ہے کس نے کہا عورت نے ہماری ماں نے ۔ اگر آپ غور کریں تو آپ کو بتا چلے گا کہ اللہ نے ساری پاور عورت کو دی ہے عورت نے اچھی تربیت کی تو مرد ولی، بری تربیت کی تو مرد معاشرے کا ناسور۔ ولی اور شیطان 😈 کی بات نہیں کرتے۔ آپ سب لوگ ذرا اپنے اپنے گھروں کا جائزہ لیں اور ایمانداری سے بتائیں کہ جو میں بول رہی ہوں وہ سچ ہے یہ نہیں۔ ہمارے مردوں کی بنیاد ہی غلط رکھی جاتی ہے بیٹا آپ گھر کا کام مت کرو آپ مرد ہو۔ بیٹیاں اپنے کام خود کریں بیٹے کے کام ماں خود کرے گی یا بیٹی سے بولا جائے گا کہ بھائی کا یہ کام کرو وہ کام کر دو۔ انہیں یہ کیوں نہیں سکھاتی ماں کہ بیٹا کہ ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے سارے کام خود کرتے تھے آپ سارے نہیں اپنے چھوٹے چھوٹے کام خود کر کیا کرو ۔ ماں اپنے بیٹوں کو یہ کیوں نہیں سکھاتی کہ بیٹا آپ مرد ہو عورت کی عزت کرو اسے عزت دو ہر روپ میں ماں کو مت بھولنا، بہن کا خیال رکھو، بیوی جو اپنا سب کچھ چھوڑ کر آتی ہے اسے پیار ،عزت اور ٹائم دو۔ ہمارا معاشرہ گندی کی طرف جا رہا ہے صرف اور صرف اس اک رشتے کے کمزور ہو نے کی وجہ سے۔ اور اس رشتے کی کمزوری کی وجہ کون ہے ۔ ماں، اک عورت ۔ شادی تو کر دیتی ہے بیٹے کی مگر اس لیئے کہ کچھ عرصہ وہ صرف ہماری خدمت کرے بیٹے کے ساتھ تو ساری زندگی رہنا ہے۔ بیٹا گیا نوکری پر عورت کرے سسرال کی خدمت ۔نیا گھر نیئے لوگ وہ اکیلی زیادہ تر عورتیں یہ مشکل وقت گزار جاتی ہیں کچھ ایسا نہیں کر پاتی وہ نئے سہارے ڈھونڈتی ہیں اور پھر وہ عورت شامل ہو جاتی ہے بدکردار عورتوں کی لسٹ میں اور اسے اس مقام پر لانے والا کون ہے ساس، عورت جو اپنے بیٹے کو سکھا نہیں پاتی کہ ہر رشتے کی الگ اہمیت اور ضروریات ہوتی ہیں جنہیں پورا کرنا مرد کا فرض ہے۔مرد بدکردار ہے عورت کی وجہ سے ۔ مرد چور ہے عورت کی وجہ سے ۔ میں تو ایسا بولوں گی اللہ نے عورت کو اک جاندار گڈا دیا اور فرمایا کہ جا اسے اک اچھا مسلمان بنا ، اچھا مسلمان تو دور کی بات ہے عورت اسے اچھا انسان نہ بنا پائی۔ اس پیارے سے گڈے کو چور ، بدکردار، شیطان 😈 بنا دیا۔ مرد کو اللہ نے پاور دی ہے رشتوں میں توازن رکھنے کی ۔ خدارا اپنی پاور کو استعمال کرو ۔ اپنے رشتوں کو سنبھالو۔ اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کا مطالعہ کرو۔ ہر روپ میں عورت کو اس کا حق دو مگر ہر رشتے کو اس کی حد میں رکھو
Comments
Post a Comment