ملتان کرکٹ سٹیڈیم، لیجنڈز کا پسندیدہ گراؤنڈ جہاں ایشز ہیروز کو شکست ہوئی
پاکستان میں ایک ایسا سٹیڈیم بھی ہے جہاں برائن لارا نے ڈبل سنچری تو وریندر سہواگ نے ٹرپل سنچری سکور کر رکھی ہے لیکن پچھلے 12 برس سے یہ سٹیڈیم انٹرنیشنل کرکٹ سے محروم ہے۔
یوں تو ہر کچھ عرصے بعد میڈیا پر صوبہ پنجاب کے جنوب میں واقع شہروں کی 'محرومیاں' مٹانے کے ادھورے وعدے کیے جاتے ہیں لیکن کرکٹ کے حوالے سے کم از کم ملتان کی محرومیاں ختم ہونے کو ہیں۔
بدھ کو پاکستان سپر لیگ کے پانچویں ایڈیشن کا آٹھواں میچ ملتان کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا، گو یہ کوئی انٹرنیشنل میچ تو نہیں ہو گا تاہم کئی غیر ملکی کھلاڑی اس میں ضرور شریک ہوں گے۔
اپنی تاریخ، زبان، پکوان اور ورثے کی وجہ سے پہچانے جانے والے اولیا کے شہر ملتان میں موجود اس کرکٹ گراؤنڈ اور اس پر کھیلے جانے والے میچوں کی کہانی انتہائی دلچسپ ہے۔
ملتان کی تاریخ جاننے اور شہر میں کرکٹ کی واپسی کے حوالے سے ہم نے یہاں ایک عرصے سے کرکٹ کی کوریج کرنے والے صحافی ندیم قیصر اور ملتان سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں راحت علی اور عامر یامین سے بات کی۔
ملتان انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں تقریباً 25 سے 28 ہزار شائقین کے بیٹھنے کی گنجائش ہے
ابن قاسم باغ سٹیڈیم سے نیشنل سٹیڈیم ملتان تک
80 کی دہائی میں مشہور مزاروں میں گھرے ایک قلعے میں کرکٹ ہوا کرتی تھی۔ اس گراؤنڈ پر صرف ایک ٹیسٹ اور چھ ایک روزہ میچ کھیلے گئے۔
ابن قاسم باغ سٹیڈیم سے نیشنل سٹیڈیم ملتان تک
80 کی دہائی میں مشہور مزاروں میں گھرے ایک قلعے میں کرکٹ ہوا کرتی تھی۔ اس گراؤنڈ پر صرف ایک ٹیسٹ اور چھ ایک روزہ میچ کھیلے گئے۔
ابنِ قاسم باغ سٹیڈیم ملتان میں ویسے تو ایک ہی ٹیسٹ کھیلا گیا لیکن اس ایک میچ میں جیسے 80 کی دہائی میں کھیلے جانے والی کرکٹ سمیٹ دی گئی ہو۔
30 دسمبر 1980 کو کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچ میں پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں مدِمقابل تھیں۔ یاد رہے کہ یہ ویسٹ انڈیز کی وہ ٹیم ہے جو کرکٹ کی دنیا پر راج کرتی تھی اور اسے ناقابلِ تسخیر سمجھا جاتا تھا۔
پاکستان میں پی ایس ایل کا میلہ سج گیا
’پنڈی بوائز‘ کا گراؤنڈ جس کے کلائیو لائیڈ بھی مداح تھے
کرکٹ میچ سٹیڈیم میں، مگر شور سڑکوں پر
ملتان سٹیڈیم کو پی ایس ایل کے میچوں کے لیے تیار کیا گیا ہے
اس میچ میں بھی ویسٹ انڈیز کی ٹیم اپنے رنگ میں نظر آئی۔ پچ بولرز کے لیے سازگار تھی لیکن مایہ ناز کرکٹر ویویئن رچرڈز نے اس میچ میں شاندار 120 رنز کی ناٹ آؤٹ اننگز کھیلی۔
اس میچ میں بھی ویسٹ انڈیز کی ٹیم اپنے رنگ میں نظر آئی۔ پچ بولرز کے لیے سازگار تھی لیکن مایہ ناز کرکٹر ویویئن رچرڈز نے اس میچ میں شاندار 120 رنز کی ناٹ آؤٹ اننگز کھیلی۔
دوسری جانب پاکستان کے عمران خان نے اس اننگز میں پانچ وکٹیں حاصل کیں۔
پاکستان کی بیٹنگ ویسٹ انڈیز کے تباہ کن فاسٹ بولرز کے سامنے زیادہ دیر تو نہ چل سکی، لیکن یہ میچ ڈرا ہو گیا۔
صحافی ندیم قیصر کے مطابق اس میچ کے اختتام پر ٹکٹوں سے ملنے والی رقم کو علامتی طور پر ایک نئے سٹیڈیم کے لیے مختص کر دیا گیا تھا اور 1982/83 میں وہاڑی روڈ کے نزدیک ملتان انٹرنیشنل سٹیڈیم کا سنگِ بنیاد رکھا گیا۔
فنڈز کی کمی کے باعث نئے سٹیڈیم کی تعمیر تقریباً 15 برس تعطل کا شکار رہی جس کے بعد 1997 میں نواز شریف کے دوسرے دورِ حکومت میں اس سٹیڈیم کے لیے فنڈز مختص کیے گئے۔
ندیم قیصر بتاتے ہیں کہ 'جولائی 1999 میں شہباز شریف تعمیری کام کا جائزہ لینے آئے تو انھوں نے ڈیڈ لائن دی کے مارچ 2000 میں وہ یہاں میچ کھیلیں گے۔'
کچھ ماہ بعد لگنے والے مارشل لا سے ان کی یہ خواہش تو پوری نہ ہوسکی لیکن سٹیڈیم کا کام سنہ 2000 میں مکمل ہو گیا۔
'یہ گراؤنڈ نہیں محل ہے'
ملتان انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں 28 ہزار شائقین کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔
ملتان انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں 28 ہزار شائقین کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔
صحافی ندیم قیصر بتاتے ہیں کہ جب سنہ 2004 میں انڈیا کی سکیورٹی ٹیم پاکستان کا دورہ کر رہی تھی تو وہ ملتان سٹیڈیم میں میچ نہیں کھیلنا چاہتی تھی۔
ملتان کی پچ بلے بازوں کے لیے سازگار ثابت ہوتی ہے
وہ بتاتے ہیں کہ 'جب انھیں ملتان کا دورہ کروایا گیا تو انھیں یہ گراؤنڈ بہت پسند آیا اور انھوں نے کہا کہ یہ گراؤنڈ نہیں محل ہے۔' ان کا یہ بھی کہنا تھا ’پاکستان میں ایسے کم ہی گراؤنڈز ہیں جہاں اتنی سرسبز گھاس ہے۔‘
وہ بتاتے ہیں کہ 'جب انھیں ملتان کا دورہ کروایا گیا تو انھیں یہ گراؤنڈ بہت پسند آیا اور انھوں نے کہا کہ یہ گراؤنڈ نہیں محل ہے۔' ان کا یہ بھی کہنا تھا ’پاکستان میں ایسے کم ہی گراؤنڈز ہیں جہاں اتنی سرسبز گھاس ہے۔‘
یہاں ڈومیسٹک کرکٹ کے میچ کھیلنے والے مدثر گیلانی کہتے ہیں کہ 'یہاں کی پچ بلے بازوں کے لیے سازگار ثابت ہوتی ہے مگر یہ ایک کشادہ گراؤنڈ ہے تو یہاں پر چھکے سٹینڈز میں بیٹھے شائقین تک مشکل سے ہی پہنچیں گے۔‘
چار ون ڈے اور دو ٹی ٹوئنٹی میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے عامر یامین کا تعلق ملتان سے ہے۔ انھوں نے ڈومیسٹک کرکٹ میں اپنی اکلوتی ڈبل سنچری بھی اسی میدان پر کی تھی۔
اس میدان کی خوبصورتی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے یقین ہے کہ جتنے بھی غیر ملکی کھلاڑی یہاں کھیلیں گے وہ یہی کہیں گے کہ یہ پاکستان کے بہترین سٹیڈیمز میں سے ایک ہے۔

Comments
Post a Comment